“Depressing Eids” “اُداس عیدیں”

An Urdu poem by Mawlana Ahmadullah Phoolpuri Sahib (DB), the great-grandson of Hazrat Mawlana Shah Abdul Ghani Phoolpuri (RA) about the horrendous situation in Palestine

“اُداس عیدیں”

میں اُن کو کیسے کہوں ‘مبارک‘؟

وہ جن کے نورِ نظر گئے ہیں

وہ مائیں جن کے جگر کے ٹکڑے

گُلوں کی صورت بکھر گئے ہیں

وہ جن کی دکھ سے بھری دعائیں

فلک پہ ہلچل مچا رہی ہیں

میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں

اداس عیدیں منا رہی ہیں

وہ بچے عیدی کہاں سے لیں گے؟

تباہ گھر میں جو پل رہے ہیں

وہ جن کی مائیں ہیں نذرِ آتشوہ

جن کے آباء جل رہےہیں

وہ جن کی ننھی سی پیاری آنکھیں

ہزاروں آنسو بہا رہی ہیں

میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں

اداس عیدیں منا رہی ہیں

بتاؤ اُن کو میں عمدہ تحفہ

کہاں سے کر کے تلاش بھیجوں؟

بہن کو بھائی کی نعش بھیجوں

یا ماں کو بیٹے کی لاش بھیجوں؟

جہاں پہ قومیں بہت سے تحفے

بموں کی صورت میں پا رہی ہیں

میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں

اداس عیدیں منا رہی ہیں

وہاں سجانے کو کیا ہے باقی؟

جہاں پہ آنسو سجے ہوئے ہیں

جہاں کی مہندی ہے سرخ خوں کی

جنازے ہر سُو سجے ہوئے ہیں

جہاں پہ بہنیں شہیدِ حق پر

ردائے ابیض سجا رہی ہیں

میرے ہی دِیں کی بہت سی نسلیں

اداس عیدیں منا رہی ہیں

احمداللہ پھول پوری

Explore posts in the same categories: Misc

One Comment on ““Depressing Eids” “اُداس عیدیں””


Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s


%d bloggers like this: